جناب رفیق بھیمجی نے وارِوک یونیورسٹی سے مینیجمنٹ سائنس میں بی ایس سی (آنرز) کیا اور سٹی یونیورسٹی، لندن سے فنانس میں ماسٹرز ان بزنس ایڈمنسٹریشن کی سند حاصل کی۔ وہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس سے ’’سرٹیفائڈ ڈائرکٹر‘‘ ہیں۔
جناب رفیق بھیمجی نے بیرون ملک میرل لائنچ ایسٹ مینیجمنٹ ، نیویارک اور ابو دھابی انوسٹمنٹ اتھارٹی میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔
رفیق صاحب فروری ۱۹۹۹سے جولائی۲۰۱۱تک ای ایف یو جنرل انشورنس لمیٹیڈ کے چےئرمین رہے اور جولائی۲۰۱۱ سے ای ایف یو لائف ایشورنس لمیٹیڈ کے چئیرمین ہیں۔رفیق بھیمجی آلیانز ای ایف یو ہیلتھ انشورنس لمیٹیڈ اور ای ایف یو سروسز (پرائیوٹ) لمیٹیڈ کے بھی ڈائرکٹر ہیں. اسکے علاوہ وہ ، وہ انٹرنیشنل فاؤنڈیشن گارمنٹس(پاک) پرائیوٹ لمیٹیڈاور جے ایس بینک لمیٹیڈ میں بھی ڈائرکٹر کے عہدے سے وابستہ ہیں۔
سیف الدّین زمکاوالا صاحب ۱۹۶۴ سے ای ایف یو گروپ سے وا بستہ ہیں۔ انہوں نے ۱۰ جولائی۱۹۹۰سے جولائی۲۰۱۱تک ای ایف یو لائف ایشورنس لمیٹیڈ کے منیجنگ ڈائرکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔بعد ازاں وہ کمپنی کے چئیرمین منتخب ہوگئے۔
سیف الدّین صاحب آلیانز ای ایف یو ہیلتھ انشورنس لمیٹیڈ کے چیرمین ، ای ایف یو لائف ایشورنس لمیٹیڈ اور ای ایف یو سروسز (پرائیوٹ) لمیٹیڈ کے بھی ڈائرکٹر ہیں۔ وہ فروری۱۹۹۹سے جولائی۲۰۱۱ تک ای ایف یو لائف ایشورنس لمیٹیڈ کے چئرمین بھی رہے۔
ای ایف یو گروپ سے وابستگی کے علاوہ، سیف الدّین صاحب ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن برائے ریجنل کوآپریشن ، کونسل برائے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری و انشورنس ، رکن ایگزیکیوٹو کمیٹی ، ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن برائے ریجنل کوآپریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، رکن بورڈ آف انوسٹمنٹ (حکومت پاکستان)، رکن کمیونٹی ڈویلپمنٹ بورڈ، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ، (حکومت سندھ)، آئی بی اے ایڈوائزری کونسل اور آغا خان ریسورس کمیٹی بھی ہیں۔ سیف الّدین صاحب شوکت خانم میموریل ہسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر، برہانی ہسپتال، سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن، اور فخرِاسلام فاؤنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
جناب طاہر سچک نے انگلستان میں تعلیم حاصل کی ۔ وہ بورن ماؤتھ یونیورسٹی سے بزنس سٹڈیز کے گریجویٹ ہیں اور لورپول یونیورسٹی سے مینیجمنٹ سٹڈیز میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کے بھی حامل ہیں ۔اپنی تعلیم سے فراغت کے بعد ، طاہر صاحب نے برٹش سول سروس میں شمولیت اختیار کی اور پانچ سال بعد لائف انشورنس کے پیشے میں اپنی صلاحیتیں آزمانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ۱۹۹۴میں ای ایف یو لائف میں شامل ہونے کیلئے پاکستان آنے سے قبل، انگلستان کی کئی بڑی لائف انشورنس کمپنیوں، الائڈ ڈنبر، ٹرائیڈنٹ لائف اور آخر میں سینچری لائف میں ایگزیکیوٹو عہدوں پر خدمات انجام دیں۔
طاہر صاحب کا خالص تجربہ سیلز مینیجمنٹ اور مارکٹنگ میں ہے۔انہوں نے پاکستان میں انشورنس کے حوالے سے نئے خیالات اور مصنوعات جیسے کہ ’’یونٹ لنکنگ‘‘ اور ’’شدید بیماری‘‘ متعارف کرانے میں مدد دی۔ای ایف یو لائف کی متعارف کی گئی ان جدید پڑوڈکس نے ، پاکستان میں ایک اوسط سرمایہ کار کو بھی پہلی مرتبہ موقع فراہم کیا کہ وہ بھی انشورنس کے حوالے سے مغرب میں پھیلی ہوئی جدید مصنوعات سے فائدہ حاصل کرے۔
طاہر صاحب ای ایف یو جنرل انشورنس کے ڈائرکٹر اور آلیانز ای ایف یو ہیلتھ کے وائس چیرمین بھی ہیں. مزید برآں وہ انسٹیٹیوٹ آف کیپیٹل مارکیٹس کے ڈائرکٹراورپاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس سے ’’سرٹیفائڈ ڈائرکٹر‘‘ بھی ہیں۔
جناب منیر آر بھیمجی۱۹۹۳سے ای ایف یو سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے لندن سے اکنامکس میں گریجویٹ (آنرز) کیا۔ منیر صاحب انٹرنیشنل فاؤنڈیشن گارمنٹس (پاکستان) پرائیوٹ لمیٹیڈ اور ای ایف یو جنرل انشورنس لمیٹیڈ کے ڈائرکٹر بھی ہیں۔
جناب حسن عبداللہ نے۱۹۷۳ میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا مقام حاصل کیا۔ وہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گوورننس سے ’’سرٹیفائڈ ڈائرکٹر‘‘ ہیں۔
وہ حیدر بھیمجی اینڈ کمپنی، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، اورکراچی رولنگ ملز لمیٹیڈ کے ساتھ ۱۹۶۴سے ۱۹۷۹تک وابستہ رہے۔۱۹۷۹سے حسن علی صاحب ای ایف یو جنرل انشورنس لمیٹیڈ سے وابستہ ہیں۔ مختلف حیثیتوں میں خدمات انجام دینے کے بعد، جولائی ۲۰۱۱میں حسن علی صاحب بطور مینیجنگ ڈائرکٹر اور چیف ایگزیکیوٹو ، ای ایف یو جنرل انشورنس لمیٹیڈمقرّر ہوئے۔وہ آلیانز ای ایف یو ہیلتھ انشورنس لمیٹیڈ کے ڈائرکٹر بھی ہیں۔
ای ایف یو کے علاوہ ، حسن علی صاحب ٹورزم پروموشن سروسز (پاکستان ) لمیٹیڈ (پاکستان میں سیرینا ہوٹلز کے مالکان)، کے ڈائرکٹر، آغا خان ہسپتال اور میڈیکل کالج فاؤنڈیشن ، اعزازی خزانچی ، اور آغا خان یونیورسٹی فاؤنڈیشن ، جنیوا کے پاکستان کی قومی کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔
حسن علی صاحب۱۹۷۶سے ۲ ۲۰۰ تک آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے کئی اداروں کی کمیٹیوں اور بورڈز میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ ۲۰۱۱ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گوورننس کے ڈائرکٹر بھی رہے۔ ۲۰۰۸ اور ۲۰۱۰ و ۲۰۱۱میں انشورنس ایسو سی ایشن آف پاکستان کے چےئرمین ، اور ۲۰۱۱ کیلئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ایگزیکیوٹو کمیٹی ممبر بھی رہیں۔
جناب ہینز ڈولبرگ ،۱۹۹۸ سے میونخ میں قائم ایلائنز ایس ای کی کی ایشیاء پیسیفک ڈویژن سے وابستہ ہیں اور ایشیاء ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں خطّے میں موجودایلائنز کے دفاتر کے اشتراک سے کمپنی کے آپریشن کے انتظام کے لئے ذمہ دار ہیں۔وہ آپریشن کی دیکھ بھال کیلئے میونخ میں ایلائنز کے ہیڈکوارٹرز اور ثانوی دفاتر کے درمیان اکثروبیشتر سفر کرتے ہیں۔ ڈولبرگ صاحب ایلائنز میں تین عشروں سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں اور کئی عہدوں کے مالک رہے ہیں، جس میں پرسنل منیجر سے لے کر جنرل منیجر اور چیف ریپریزینٹیٹو سے منیجنگ ڈائرکٹر تک کے عہدے شامل ہیں۔
جناب ڈولبرگ نے ۱۹۸۰ میں ٹوکیو اور ہانگ کانگ میں کام کیا اور وہ اس رہ نما ٹیم کا حصہ تھے جس نے ایشیاء پیسیفک میں گروپ کے وسیع آپریشن کو قائم کیا. ڈولبرگ صاحب کی ذمہ داریوں کا دائرہ اکتوبر ۲۰۰۷ میں بڑھادیا گیا تھا اور انہیں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں پانچ مزید ممالک کے امور سونپے گئے۔
جناب ڈولبرگ قانون کی ڈگری کے حامل ہیں او ر آلیانز کے کئی ثانوی اداروں اور شعبوں میں ایگزیکیوٹو عہدوں پر تعینات ہیں۔ ان کو دو مشہور یونیورسٹیوں ، ساؤتھ ویسٹرن یونیورسٹی آف زینگدو، جو چائنا کی فنانس اور اکنامکس کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، اور ٹونگجی یونیورسٹی آف شنگھائی سے اعزازی پروفیسر بھی مقرر کیا گیا ہے۔
جناب سیّد سلمان راشد نے کراچی یونیورسٹی سے بیچلرز کی سند حاصل کی اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گوورننس سے ’’سرٹیفائڈ ڈایرکٹر‘‘ ہیں۔
جناب سیّد سلمان صاحب ای ایف یو گروپ سے گزشتہ ۳۰ سال سے وابستہ ہیں۔ موجودہ طور پر جناب سیّد سلمان راشد ای ایف یو جنرل انشورنس لیمٹیڈ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائرکٹر کی حیثیت سے اپنی ذمّہ داریاں نبھارہے ہیں جس میں کمپنی کی سب سے بڑی مارکیٹنگ اور سیلز ڈویژن کی دیکھ بھال ہے۔
اپنی پیشہ ورانہ خدمات کے ساتھ ساتھ وہ جے ایس انوسٹمنٹس بینک لمیٹیڈ اور پاور سیمنٹ لمیٹیڈ کے بورڈ سے بھی منسلک رہے ہیں۔
جناب کمال افسر معاشیات اور بین الاقوامی مطالعہ جات میں پوسٹ گریجویٹ سند کے حامل ہیں اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس سے ’’سرٹیفائڈ ڈائرکٹر‘‘ ہیں۔کمال افسر صاحب اسٹیٹ لائف کارپوریشن آف پاکستان کے چیرمین ، پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹیڈ کے چیف ایگزیکیوٹو آفیسر اور پاکستان آٹوموبائل کارپوریشن لمیٹیڈ کے چیرمین اور چیف ایگزیکیوٹو آفیسر بھی رہے ہیں۔ کمال افسر صاحب نے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن لمیٹیڈ (اب ’کے الیکٹرک لمیٹیڈ‘) کے منیجنگ ڈائرکٹر اور نیشنل ٹینکر کمپنی کے چیف ایگریکیوٹو کی حیثیت سے بھی ذمّہ داریاں نبھائی ہیں۔
جناب کمال افسر فیڈرل کامرس سیکریٹری بھی رہے ہیں جس میں وہ پاکستان کی معیشت سے متعلق معاملات میں اعلیٰ درجے کے فیصلوں میں شامل رہے۔ وہ ہانگ کانگ میں ۵ سال تک کونسل جنرل آف پاکستان کے عہدے پر بھی فائز رہے جہاں سے انہوں نے بین الاقوامی تجارت اور سیاست میں مقامی تجربہ حاصل کیا۔
جناب کمال افسر ، کراچی اسٹاک ایکسچنج ، سینٹرل ڈپوزٹری کمپنی آف پاکستان اور بینک اسلامی کے بورڈ سے بھی وابستہ ہیں۔
جناب محمود لوٹیا نے پنجاب یونیورسٹی سے بی ایس سی کی سند حاصل کی ۔ وہ انگلستان کے چارٹرڈ انشورنس انسٹیٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ (اے سی ٹو)ہیں۔ انہوں نے اپنے بیمے کے کیریر کا آغاز اپریل ۱۹۷۴سے کیا. بعد ازاں ایم اینڈ جی ری انشورنس کمپنی، انگلستان سے تربیت حاصل کی۔ اپریل ۱۹۷۷ سے انہیں نے آدمجی انشورنس کمپنی لیمیٹیڈ اور کمرشل یونین ایشورنس کی پاکستان شاخ سے کام کا آغاز کیا۔۱۹۸۹ میں ابو دھابی نیشنل انشورنس کمپنی کے ساتھ کام کرنے کیلئے ابو دھانی چلے گئے ۔ پاکستان واپسی پر، اگست۱۹۹۱ میں انہوں نے ای ایف یو جنرل انشورنس میں شمولیت اختیار کی اور اس وقت وہ کمپنی کے تکنیکی آپریشنز بشمول بیمہ، کلیم اور ری انشورنس کے انچارج ہیں اور فلوقت وہ ای ایف یو لائف کے سینئر ڈپٹی منیجنگ ڈائرکٹر ہیں۔
لوٹیا صاحب کو ای ایف یو جنرل کی طرف سے ونڈو تکافل آپریشنز قائم کرنے کی اہم ذمّہ داری سونپی گئی تھی جس نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔
لوٹیاصاحب ۱۹۸۰سے مختلف عہدوں پر انشورنس ایسوسی ایشن آف پاکستان سے وابستہ رہے ہیں اور تقریباً تمام کمیٹیوں، ایگزیکیوٹوکمیٹی میں خدمات انجام دی اور فی الوقت۲۰۱۴ ۔۲۰۱۵ کے سال کیلئے اسکے چےئرمین ہیں۔ لوٹیا صاحب آئی اے پی، پی آئی آئی کے زیر اہتمام مختلف تدریبی پروگراموں میں بہ حیثیت لیکچراربھی اپنی خدمات پیش کرچکے ہیں جس میں پی آر سی ایل بھی شامل ہے۔